رسا نیوز ایجنسی کی سیاسی سرویس کے رپورٹر سے رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ صوبہ خراسان کے ذمہ دار حجت الاسلام و المسلمین سید مصباح عاملی اور ان کے ہمراہ وفد نے مشهد مقدس میں حضرت آیت الله جوادی آملی کی قیام گاہ پر ان سے ملاقات اور گفتگو کی ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس ملاقات میں انہیں خطاب کرتے ہوئے کہا: قرآن کریم کی فرمائشات کے مطابق تمام مذاھب میں ہمیں سب سے اگے رہنا چاہئے ، قران کریم نے تین حصوں میں گفتگو کی ہے ایک مقامی میدان میں «یا ایها الذین آمنو» کہ اس کے مخاطب تمام مسلمان ہیں ، دوسرے علاقائی میدان میں «یا ایها الکتاب» کہ اس کے مخاطب تمام توحید پرست اور خدا کو ایک ماننے والے افراد ہیں ، تیسرے «یا ایها الناس» کہ اس کے مخاطب دنیا کے تمام انسان ہیں ، چاہے وہ موحد اور چاہے غیر موحد ہوں، قران کریم میں ہمارے پاس ان تینوں کے لئے پروگرام موجود ہے ۔
انہوں نے مزید کہا: قران کریم کا ارشاد ہے کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ الھی دین انسانوں کے لئے ائڈیل رہے اور یہ دین عالمی دین رہے ، انسانی حقوق کو برترین انسان معین کرے ، قران کریم کا ارشاد ہے کہ ہم تمام انسانوں کے لئے حقوق لائے ہیں ، قران میں تمام انسانوں کے کی گفتگو ہے ، لہذا ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم عالمی باتیں کریں اور ہمارے پاس اس کے وسائل بھی ہیں ، یہ بات ناممکنات میں سے نہیں ہے کہ اگر ایسا ہوتا تو ہرگز ہم سے اس کا مطالبہ نہ ہوتا ۔
حوزه علمیہ قم میں درس خارج کے مشھور استاد نے اپنے بیان کے دوسرے حصہ میں عقل و دین کی گفتگو کی اور کہا: جب ہم قران کریم کی جانب مراجعہ کرتے ہیں تو قران ہمیں تین اصل کی جانب اشارہ کرتا ہے ، مقصد کیا ہے ؟ راستہ کیا ہے ؟ اور چراغ ہدایت کیا ہے؟ ہم جب تک راستے اور چراغ کو نہ سمجھیں گے کامیاب نہیں ہوسکتے ، جب تک یہ نہ سمجھیں گے کہ عقل چراغ ہدایت ہے اور اس چراغ کو بنانے والی اور اس کا انجینئر ایک ذات ہے ، تب تک ہم راستہ کی ابتداء ہی میں ہیں ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے یاد دہانی کی: انسان کی عقل انجینئر نہیں ہے ، عقل چراغ ہے جو فقط راستہ کو سمجھتی ہے ، ہمیں راستہ اور چراغ کے درمیان فرق قائم کرنا چاہئے ، عقل دین کا منبع اور بنیاد نہیں ہے ، فلسفہ کے مخالفین سوچتے ہیں کہ فلسفہ راستہ کی منزل میں ہے جب کہ فلسفہ یہ سمجھاتا ہے کہ عقل نہیں سمجھتی ہے ، فقط وہی چراغ صحیح ہے جو انسان کو راستے دیکھانے میں مددگار ہو ۔
انہوں ںے مزید کہا: قران کریم اسی عقل کے لئے خاص اہمیت کا قائل ہے ، سوره مبارکہ نساء میں ارشاد ہے کہ اگر ہم نے پیغمبروں کو نہ بھیجا ہوتا تو یہی عقل مجھ خدا سے حجت کر بیٹھتی اور میرے مخالف دلیل قائم کرتی کہ کیوں تونے میرے لئے راھنما کیوں نہیں بھیجا ؟ جب تجھے معلوم تھا کہ میں کچھ نہیں سمجھ پاتی ، عقل کی منزلت کچھ ایسی ہے ، حوزہ علمیہ میں یہ عقل ھرگز فراموشی کے نظر نہ ہو ، حوزہ علمیہ میں اس چراغ ہدایت کو تقویت ملنا چاہئے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے آخر میں صوبہ خراسان کے طلاب کو نصیحتیں کرتے ہوئے کہا: تمام خراسانی طلاب پر لازمی ہے کہ علمائے خراسان کی تاریخ کا مطالعہ کریں اور انہیں پہچانیں ، درحقیقت شیخ طوسی)رہ( جیسی اپنی علمی بنیادوں کو پہچانیں اور جانیں کہ علم کسی خاص انسان سے مخصوص نہیں ہے ، لہذا جب تک حیات ہےعلم حاصل کرتے رہیں اور عالم دین بنیں ، دوسری جانب حوزہ علمیہ کے ذمہ داران کا یہ وظیفہ ہے کہ وہ مستعد اور با صلاحیت طلاب کو حوزہ علمیہ سے نہ نکلنے دیں پودوں کو بیچنے سے پرھیز کریں ۔
واضح رہے کہ اس ملاقات کی ابتداء میں حوزہ علمیہ صوبہ خراسان کے ذمہ دار حجت الاسلام و المسلمین سید مصباح عاملی نے حوزہ علمیہ خراسان میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کی رپورٹ پیش کی ۔/۹۸۸/ ن